Chitral Today
Latest Updates and Breaking News

پارلیمانی اقدار کا زوال

داد بیداد

ڈاکٹرعنایت اللہ فیضی
پاکستان میں اسمبلیاں روبہ زوال کیوں ہیں؟ پار لیمانی اقدار کیوں مٹ گئے؟ یہ دو بڑے سوالات ہیں جوآج پوچھے جا رہے ہیں کیونکہ جمہوریت ہے تیرھویں صدی چنگیز خان کا زمانہ تھا ان کے بعد ہلا کو خان آیا اُن کے بعد جمہو ریت آگئی یورپ مین جمہو ریت کی عمر 700سال ہے امریکہ میں 200سال ہے ایشیا اور افریقہ میں یہ نو زائیدہ بچہ ہے بمشکل 100سال کا ہو گیا ہے 100سال کی عمر میں بھی 30سال کے قریب نو آباد یاتی غلا می کا دور گذرا ہے

جمہوریت سے پہلے لوگ باد شاہ اور اُس کے دربار کو تہذیب کا معیار قرار دیتے تھے جمہوریت آنے کے بعد شاہی در بار کا درجہ پار لیمنٹ کو حاصل ہوگیا پار لیمنٹ میں ہونے والی گفتگو تہذیب اور شرافت کا معیار سمجھی جاتی ہے بر طانوی پار لیمنٹ کو دنیا کی اسمبلیوں میں ما ں کا در جہ حا صل ہے ونٹسن چر چل وزیر اعظم تھے دوسری جنگ عظیم کا زما نہ تھا بر طانوی دار لعوام میں حزب مخالف کے ممبر نے وزیراعظم کو گالی دی لیکن وزیراعظم نے اُس کو جواب نہیں دیا

اخباری نمائندے نے سوال کیاکہ آپ نے جواب کیوں نہیں دیا؟ چرچل نے کہا ”شاید میری تربیت اُس سے بہتر ہوئی ہے“ یہ جملہ بھی انہوں نے پارلیمنٹ کے ایوان میں نہیں کہی واقعی اُن کی تربیت کا معیار بہت بلند تھا پاکستان میں پارلیما نی روایات زلزلوں کی زد میں رہی ہیں جب بھی جمہو ریت کا پودا جڑ پکڑ تا ہے اس پر پھول اور پتے آنا شروع ہو جاتے ہیں تو مالی کی جگہ پہریدار آجا تا ہے اُس کو جڑوں سے اکھاڑ کر دیکھتا ہے کہ جڑوں کو پانی مل رہا ہے یا نہیں؟ اس وجہ سے ہرآنے والے انتخا بات کے نتیجے میں پارلیمانی اقدار کو مزید زوال آجا تا ہے

موجودہ پارلیمنٹ کا پہلا بجٹ اجلاس اس زوال کی تازہ مثا ل ہے 14جون کو بجٹ پر بحث کا آغا ز ہوامگر گزشتہ دو ہفتوں میں کسی نے بجٹ پر بات نہیں کی مطا لبات زر پیش کرنے کی باری نہیں آئی غیر متعلقہ امور، خا ص طور پر ذا تیات، ذا تی الزا مات اور جوابی الزا مات زیر بحث آتے ہیں نو بت یہاں تک پہنچ گئی کہ سپیکر نے انگریزی لفظ ”سلیکٹیڈ“ استعمال کرنے پر پا بندی لگائی حا لانکہ کوئی لفظ یا جملہ غیر پار لیمانی ہو تو اُس کو کاروائی سے حذف کیا جاتا ہے کسی لفظ پر پا بندی لگا نے کی مثا ل دنیا کی پار لیمانی تاریخ میں نہیں ملتی اس پر یونیورسٹی کے پروفیسر سے ایک طا لب علم نے سوال کیا سر! ہمارے ہاں پارلیما نی اقدار کو زوال کیوں آیا؟

پرو فیسر نے اُلٹا سوال پو چھا مر غی پہلے یا انڈا؟ تھوڑی دیر خا مو شی چھا گئی پروفیسر نے پھر پوچھا تانگہ آگے ہو تا ہے یا گھوڑا؟ پھر خا موشی چھا گئی پرو فیسر نے کہا جاندار بے جان سے پہلے آیا اورلیڈر یا رہبر آگے ہوتا ہے عوام یا کارکن اس کے پیچھے چلتے ہیں ہمارے ہاں بے جان کو جاندار سے پہلے لایا گیا اورعوام کو آگے کر کے لیڈر کو اُن کے پیچھے لگا دیا گیا ایک 12سالہ لڑ کا سو شل میڈ یا پر حزب اختلاف کے لیڈر کو گالی دیتا ہے یا قائدایوان کے خلاف نا زیبا الفاظ استعمال کر تا ہے اگلے روز وہی الفاظ پا رلیمنٹ میں ایک دوسرے کے خلاف بلند آواز میں دہرا ئے جاتے ہیں، پارلیمنٹ کے معزز ایوان کا معزز ممبر یہ نہیں دیکھتا کہ فیس بُک یا ٹویٹر پر سیا سی لیڈر کو گالی دینے والا کس عمر کا بندہ ہے؟ اُس کی تعلیم کیا ہے؟ وہ مصروف اور مفید شہری ہے یا آوارہ گرد ہے؟

سو شل میڈیا پر 12سے 16سال تک کی عمر کے لڑ کے،بالے جس رسم کی بنیاد رکھتے ہیں وہ پا رلیمانی گفتگو کی بنیاد بن جا تا ہے چور،ڈاکو، پٹواری، یوتھی،سلیکٹیڈ وغیرہ کے الفاظ پہلے لڑ کوں، بالوں نے استعمال کئے ان کی دیکھا دیکھی لیڈروں نے یہی الفاظ دہرائے پھر پارلیمنٹ میں ان الفاظ کی گونج سنا ئی دینے لگی گویا گھوڑا پیچھے ہے تانگے کو آگے باندھ دیا گیا ہے روس، چین ایران، سعودی عرب اور دیگر ملکوں نے اپنے معاشرتی، سما جی اورسیا سی اقدار کی حفا ظت کے لئے سو شل میڈیا پر پابندی لگائی ہے چین میں مارک زگر برگ کا فیس بک نہیں ہے اس کے باؤ جود چین دن دگنی، رات چوگنی ترقی کر رہا ہے

وطن عزیز پاکستان نے 1960ء کے عشرے میں بے مثال ترقی کی اُس وقت سو شل میڈیا نہیں تھا ٹی وی کے مباحثے اور ٹاک شوز نہیں تھے اگر پاکستان میں پارلیمانی اقدار کے زوال کو روکنا کسی کے ایجنڈے میں ہے تو بسم اللہ کرے گھوڑے کو آگے باندھے،تانگے کو پیچھے لگائے ذاتیات کی جگہ قومی معا ملات پر بحث کو دوبارہ زندہ کرے پار لیمانی اداب کو ضا بطہ اخلاق کے دائرے میں لائے، گالی دینے والوں کی جگہ دلائل کے ساتھ قانون کی زبان میں بات کرنے والوں کو آگے آنے کا مو قع دے ایوان میں سنجیدہ اراکین کی کمی نہیں مگر وہ بازاری زبان استعمال کرنے والوں کے ساتھ الجھنا نہیں چاہتے اس لئے چیف جسٹس نے بھی درد مندانہ لہجے میں کہدیا کہ پارلیمنٹ کی کاروائی دیکھ کر دُکھ ہوتا ہے وجہ یہ ہے کہ پارلیمانی اقدار کو زوال آگیا ہے شا ید اسی لئے فیلڈ مار شل آیوب خان نے کہا تھا کہ پنجاب گرم علا قہ ہے ایسی جگہ جمہوریت نہیں چل سکتی اس کے لئے ٹھنڈا مو سم او ر ٹھنڈا دما غ چا ہیئے

You might also like
3 Comments
  1. شیر ولی خان اسیر says

    جہاں تک مجھے یاد ہے غیرپارلیمانی زبان کا استعمال مرحوم بھٹو نے شروع کیا تھا۔ اس وقت تک بچے بھی گالی گلوچ سے نابلد تھے۔ ہم انہیں جمہوریت کے چیمپئین کے طور پر یاد کرتے ہیں۔

  2. Inayayullah Faizi says

    When did we experience western democray ?We have seen Military and fuedal democracies.

  3. Al Arslan Khwaja says

    Western Democracy and Capitalism is the root cause of injustice, mismanagement and corruption and in short the main cause of downfall of our country.

Leave a Reply

error: Content is protected!!