پیپلز پارٹی چترال کی سطح پر ایک ناقابل تسخیرجماعت بن چکی ہے

1

چترال کی سطح پر جتنے بھی میگا پراجیکٹ کا تذکرہ آتا ہے تو ان میں سے اکثر کے تانے بانے پاکستان پیپلز پارٹی کے دور حکومت سے ملتے ہیں۔ پیپلز پارٹی نے ہمیشہ اصولوں، نظریات اور عوامی فلاح بہبود پر مبنی سیاست کی ہے۔

چترال کے لئے پیپلز پارٹی کی خدمات کو فراموش کرنا ممکن نہیں ان خیالات کا اظہار پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما اور مستوج سے ممبر صوبائی اسمبلی سردارحسین شاہ نے بونی میں منعقد ورکر کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس کنونشن میں ایم پی اے مستوج نے اپنے تین سالہ دور اقتدار میں بالائی چترال میں سرانجام دئیے گئے کارناموں پر بھی تفصیل سے روشنی ڈالی۔

ان کا کہنا تھا کہ ایک اپوزیشن کے ممبر ہونے کے باوجود انہوں نے وزیر اعلیٰ اور صوبائی وزراء سے اپنے تعلقات کو بروئے کار لاتے ہوئے علاقے کی تعمیر وترقی کے لئے سینکڑوں میگا اور مائکرو پراجیکٹ منظور کروانے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ انہوں نے اپنی کارکردگی رپورٹ عوام کے سامنے رکھتے ہوئے کہا کہ مخالفین ہمارے خلاف پروپیگنڈہ کرنے اور میرے منظور کئے گئے کاموں کو اپنے کھاتے میں ڈالنے کی کوشش کرتے ہیں، انہوں نے متنبہ کیا کہ عوام کو گمراہ کرتے ہوئے ووٹ لینے کا زمانہ گزر گیا اب عوام صرف اور صرف کارکردگی کی بنیاد پر ووٹ دیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ میری کوششوں سے بونی بزوند روڈ کو صوبائی اے ڈی پی میں شامل کیا گیا ہے جبکہ ایم این اے اس کا کریڈٹ لینے کی کوشش کرتے ہیں انہوں نے چیلنچ کیا کہ اگر بونی بزوند روڈ اگر وفاقی اے ڈی پی میں شامل ہے تو عوام کے سامنے اس کا ثبوت لایا جائے اگر یہ منصوبہ صوبائی اے ڈی پی میں شامل ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ اس روڈ کی منظوری میری کوششوں سے ممکن ہوئی اور اگر بونی بزوند روڈ کے لئے جاری بہتر کروڑ روپے وفاقی اے ڈی پی اسیکیموں کی لسٹ میں شامل پایا گیا تو میں سیاست چھوڑ دونگا۔

انہوں نے ایم این اے چترال کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ ایم این اے صاحب کے سارے منصوبے فیس بک کی حد تک محدود ہے جبکہ ان چار سالوں کے دوران ایم این اے کی جانب سے کسی بھی گاو?ں میں ایک ٹینکی بھی تعمیر نہیں ہوئی۔ ان کا مزید کہنا تھاکہ میری ہی کوششوں سے بونی ٹی ایچ کیو ہسپتال کو اپ گریڈ کرتے ہوئے اسے ڈی ایچ کیو ہسپتال کا درجہ دیا گیا جو پر چھپن کروڑ سے زائد کا خرچ آیا ہے اور لینڈ کمپنسیشن کی مد میں چھ کروڑ روپے جاری بھی کر دئیے گئے۔ انہوں نے کہا کہ ہم سارے ترقیاتی منصوبے جیالوں کی رائے کو مد نظر رکھتے ہوئے دیا ہے۔ سردار حسین کا کہنا تھا کہ چترال میں کوئی بھی جماعت ایسی نہیں جو پاکستان پیپلز پارٹی کا مقابلہ کرسکے پی پی پی کے علاوہ کوئی جماعت بھی سروائیو نہیں کرسکتے۔

یہ صرف شہید ذوالفقار علی بھٹو اور بے نظیر بھٹو دور کی بات نہیں بلکہ آصف علی زرداری کے دور میں جب چترالی دو سو بائیس کروڑ روپے کے مقروض تھے تواصف علی زرداری نے بینکوں کے سارے قرضہ جات معاف کئے جبکہ موجود نام نہاد وزیر اعظم کوراغ میں تین مرتبہ زرعی قرضوں کی معافی کا اعلان کرنے کے باوجود ڈارئکٹیوز جاری نہیں کئے۔ انہوں نے کہا کہ سیاست پلیٹ فارم سے ہوتی ہے اور پلیٹ فارم کی تاریخ ہوتی ہے۔ پی پی پی ایک پلیٹ فارم ہے اور ہماری ایک طویل تاریخ رہی ہے اور ہم اپنی تاریخی کارکردگی کی بنیاد پر سیاست کررہے ہیں۔ تقریب میں بریپ سے تعلق رکھنے والے سابق پرنسپل اور آل پاکستان مسلم لیگ کے سرگرم رکن محمد اشرف نے بریب کے اپنے سینکڑوں حامی خاندانوں کے ساتھ پاکستان پیپلز پارٹی میں شمولیت کا باقاعدہ اعلان کیا اس موقع پر محمد اشرف کا کہنا تھا کہ میں دوہزار پندرہ کے بلدیاتی انتخابات میں انیس سو ووٹ حاصل کیا تھا لیکن اب مجھے پی پی پی کی کارکردگی اور سردارحسین کی خدمات نے بہت متاثر کیا اسی لئے میں پاکستان پیپلز پارٹی میں شمولیت کا اعلان کرتا ہوں اور اب پی پی پی کے جیالے مجھے جو بھی خدمت کا آفر کریں تو میں کسی سے پیچھے نہیں رہونگا۔

اس کنونشن میں دو ہزار سے زائد پارٹی جیالوں نے شرکت کی اور ایم پی اے مستوج سردار حسین پر اپنے بھر پور اعتماد کا اظہار کیا اس موقع پر اپر چترال کے پارٹی جیالوں نے اگلے انتخابات میں بھی سردارحسین کو بھرپور طریقے سے کامیاب کراکر مخالفین کو بھر پور سبق سیکھانے کا اعلان کیا۔موڑکہوتورکہوسے تعلق رکھنے والے سینکڑوں افراد بھی پاکستان پیپلزپارٹی میں شمولیت اختیارکی

1 Comment
  1. ijaz ahmad says

    l request the MPA to highlight the development works from Bang to zhopo….I perceive nothing here…either my eyesight ve turned weak or he is making hollow claim…we ve committed blunder to vote for him..
    thanx

Leave A Reply

Your email address will not be published.

error: Content is protected!!