Chitral Today
Latest Updates and Breaking News. Editor: Zar Alam Khan.

پدر من سلطان بود

شیرولی خان اسیرؔ فارسی کا یہ مقولہ اس زمانے سے مجھے یاد ہے جب میں فارسی کے الف با سے بھی واقف نہیں تھا۔ ہمارے محترم استاد مرحوم نورالامین برسنی جب بھی اسمبلی سے خطاب کرتے تو یہ جملہ ضرور بولتے۔ ‘ پدر من سلطان بودو پھار ہیرا بوہتو ٹیکہ لاکھی سکولو تے گیور جیما!’ ( پدرمن سلطان بود کو باہر پتھر کےاوپر رکھ کر سکول کے اندر آیا کرو) اس لیے فارسی کا یہ مقولہ دل ودماغ پر ایسا نقش ہوا کہ پھر مٹنے کا نام ہی نہیں لیا۔ آگے چل کر ہم نے اس کا مطلب بھی معلوم کرلیا۔استاد کا یہ جملہ ہم جیسے لال ذادوں، چارویلو ذادوں۔ حاکم زادوں، اتالیق زادوں اور پیرزادوں کو پسند نہیں تھا۔ ہم اسے اپنے اوپر برملا ححملہ تصور کرتے تھے لیکن احتجاج کی ہمت کہاں تھی؟ دل ہی دل میں استاد کو برا بھلا کہتے اورزہر کا گھونٹ پی کر سہہ جاتے۔ ہم یہ خیال کرتے کہ استاد صاحب ہمیں یہ احساس دلا رہے ہیں کہ ‘ سن لو اب وه دور نہیں رہا کہ تم اپنے آباو اجداد کی امارت پر اکڑخانی دکھاوگے’۔ ویسے ہم میں ایسا اکڑ خان بھی کوئی نہیں تھا۔ پتہ نہیں نورالامین صاحب بار بار یہ باور کر انے کی کیوں کوشش کرتے رہے تھے کہ بھئی ہم کسی حاکم، چارویلو،اتالیق، لال وغیره سے دبنے والے نہیں ہیں۔ ممکن ہے ان کو کسی سے عداوت ہو کیونکہ وه پہلے بھی مستوج میں ره چکے تھے۔ یہ بھی ممکن ہے کہ ریاستی دور کے مہتری کارندوں کے سلوک سے بیزار ہوں۔ جو بھی وجہ ہوگی استاد محترم امارت کے دعویداروں اور ان کی اولاد سے خوش نہیں تھے۔ ان کا تعلق ایسی کسی قوم سے بھی نہیں تھی جو ریاستی جبر سہی ہو۔ اس زمانے کے بعد کوئی پچپن چھپن سال گزر گئے۔ آج مجھے لگتا ہے کہ نورالامین استاد درست فرما رہے تھے۔ وه ہمیں ایک ایسا سبق دے رہے تھے جسے ہم کو نسلوں نسلوں تک یاد رکھنے کی ضرورت تھی۔ زمانہ حاضر ہمیں احساس دلا رہا ہے کہ باپ دادوں پر فخر کرنے سے کچھ حاصل ہونے والا نہیں۔ ہم اپنے ان بزرگوں پر یقیناً فخر کرنے میں حق بجانب ہوں گے جنہوں نے ہمیں موجوده دور کے چلینجوں کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار کئے ہوں۔ اگر ایسا نہیں ہوا ہو تو ہمارا فخر کرنا انتہائی احمقانہ حرکت کے متردف ہوگا۔ اگر ہمارے اباو اجداد نے ملکی تاریخ کے پسمانده اور بے علم دور میں کوئی چھوٹا موٹا کارنامہ دکھایا ہو اور ہم نے کچھ بھی نہیں کیا ہو تو بھی ہمارا فخر نا معقول ہوگا کیونکہ ہم اس جدید دور میں اگر پسمانده ہیں تو اپنے آپ کو ان لوگوں کی اولاد بتانا اپنے اوپر جگ ہنسائی کا موقع دینے کے سوا کچھ بھی نہیں ہوگا۔ مثلاً میں اپنی مثال پیش کرتا ہوں۔ میرے ابو ‘لال’ تھے، یعنی ‘چارغیریو لال’۔ مہمان نوازی میں اپنے علاقے میں ان کی شہرت تھی۔ ان کا دسترخوان بڑا ہوتا تھا۔ ان کے مہمان لاتعداد ہوا کرتے تھے۔ ان کے دروازے سے کوئی سائل نامراد نہیں لوٹتا تھا۔ وه غریبوں کی مدد کیا کرتے تھے۔ آج میرا دسترخوان بہت ہی چھوٹا ہے۔ مہمان کوئی نہیں ہے۔ میرے گھر سے سائلوں کو کچھ نہیں ملتا ہے اورمیں کسی غریب کی کوئی مدد نہیں کرتا۔ اوپر سے اکڑ کر کہتا ہوں کہ ‘بھئی ہم لال کے بیٹے ہیں اور اس دور کا لال ہوں!’ تو یہ حرکت میری بے شرمی اور بے وقوفی سمجھی جائے گی۔ مجھے اس کا احساس ہونا چاہیے۔ محترم نورالامین مرحوم کی نصیحت میں کتنی حقیقت تھی وه بہت جلد ہمیں نظر آہی گئی۔ اس وقت کے صاحب حیثیت لوگوں کی اولاد معاشی اور تعلیمی لحاظ سے وه ترقی حاصل نہ کر سکی جو غریبوں کی اولاد نے حاصل کی۔ اس کی وجہ یہ ہوئی کہ ریاستی دور کے عہدیدروں کے بچے اپنی موروثی امارت کے نشے میں مست ہی رہے اور اس غلط فہمی کا شکار رہے کہ ائینده کی زندگی بھی ایسے ہی گزرجائے گی۔ آج بڑی بڑی جاگیروں کے مالکان اور ریاستی دور کے امراء کی اولاد بہ استثنائے چند گھرانوں کے معاشی،معاشرتی، تعلیمی ہر لحاظ سے پیچھے ره گئی ہیں اور جو محروم طبقہ تھا ان کی نسل آگے نکل چکی ہے۔ پھر بھی ہم اپنے ناموں کے ساتھ ریاستی دور کے عہدوں کے لاحقے لگاکر اپنے آپ کو اونچے مقام پر دیکھنے کی کوشش لاحاصل کرتے ہیں۔ لہذا میں اپنے جیسے لال زادوں، چارویلو زادوں، حاکم زادوں، پیر زادوں، میر زادوں اور شہزادوں اور ان کی اولاد سے عرض کروں گا کہ وه ‘پدرمن سلطان بود’ پرفخر کرنے کی بجائے عصر حاضر کے چلینجوں کا مقابلہ کرنے کے اہل بننے کی جدوجہد کریں اور اپنی اولاد کو اس قابل بنائیں کہ ہمارے بعد وه ہم پر فخر کرسیکں۔ صرف اسی صورت میں خاندانی قدرو قیمت زنده ره سکتی ہے۔ اور اباواجداد کا نام بھی روشن ره سکتا ہے۔ اپنے ناموں کے ساتھ لال، چارویلو، حاکم، اتالیق، شہزاده لگانے سے بڑا آدمی نہیں بنا جاسکتا۔اس کے لیے اہلیت اور صلایت کی ضرورت ہے۔ مجھے معلوم ہے کہ میرے بہت سے عزیز لوگ اس بات پر مجھ سے ناراض ہوں گے مگر حقیقت کا سامنا کرنا بھی ضروری ہے۔]]>

You might also like
1 Comment
  1. sabir says

    Very good

Leave a Reply

error: Content is protected!!