Chitral Today
Latest Updates and Breaking News

اویر، لون اور ملحقہ علاقون کے مسائل حل کرکے عوام کو سہولیات پہنچایا جاے

محکم الدین
اپر چترال کے نہایت پسماندہ علاقہ اویر، گہکیر اور لون کے عوام نے حکومت سے پرزور اپیل کی ہے کہ ان کو درپیش مسائل پر توجہ دے کر انہیں مشکلات سے نجات دلائی جائے۔
ہفتے کے روز چیر مین ایل ایس او اکبرالدین نے منیجر عجب خان، کونسلرز فضل ربانی و جاوید احمد، سلطان، فیاض اویر، اعجازالدین و اکرام اللہ گہکیر اور عطا اللہ لون کی معیت میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ علاقہ اویر کے لوگ حکومتی عدم توجہ کی بنا پر جن مصائب میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں وہ ناقابل بیان ہے۔
اکیسویں صدی کے اس دور میں خطرناک سڑکوں پرجان ہتھیلی پررکھ کر سفر کرنے پر مجبور ہیں تو آبی وسائل کی بہتات کے باوجود لوگ پینے کے پانی کو ترس رہے ہیں۔ نہری نظام کی خرابی کے باعث فصلوں کو پانی دینا مقامی لوگوں کی بس سے باہر ہو چکا ہے۔ زلزلے میں شونگوش ہائی سکول کی بلڈنگ چار سال گزرنے کے باوجود دوبارہ بحالی کا منتظر ہے۔ ڈسپنسری کی حالت بدستور مخدوش ہے اور دوسری طرف ادویات کیلئے مریض تڑپ رہے ہیں لیکن بار بار حکومتی اداروں کا دروازہ کھکھٹانے کے باوجود کوئی بھی ان کے مسائل حل کرنے پر توجہ نہیں دے رہا اور علاقے میں انتہائی محرومی اور مایوسی پائی جاتی ہے۔
اکبر الدین نے کہا کہ امسال شدید برفباری سے یہ خطرہ پھر سے پیدا ہو گیا ہے کہ گرمیوں میں برف کے پگھلنے سے بروم گول کے پانی میں طغیانی آئے گی اور لوگ متاثر ہوں گے۔ اس لئے گلوف پراجیکٹ کے ذریعے یہاں قبل از وقت لوگوں کی مدد کی جائے۔ انہوں نے اویر میں ٹیلی نار کی ناقص سروس پر لوگوں کو درپیش مشکلات کا ذکر کیا اور کہا کہ اس کی وجہ سے اویر کے لوگوں کو اپنے رشتہ داروں سے رابطہ کرنے میں انتہائی پریشانی کا سامناہے۔
انہوں نے لوگوں کو اس مشکل سے نکالنے کیلئے جاز اور ورید موبائل کمپنیوں سے ٹاور کی تنصیب کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے میریگرام، تور گرام وغیرہ دیہات میں بجلی کی کم ولٹیج دور کرنے کیلئے ٹرانسفارمر نصب کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
عجب خان نے کہا کہ اویر پانی کی بہتات، خوش ذائقہ پھلوں,پرفضا سیاحتی مقامات اور تریچمیر کی چوٹی کے خوبصورت مناظر سے مالا مال ہے جبکہ جنگلات لگانے کیلئے وافر زمین موجود ہے لیکن حکومتی توجہ نہ ہونے کی بنا پر ان سے فوائد حاصل نہیں ہو رہے۔ انہوں نے اویر کے مسائل پر فوری توجہ دینے کا مطالبہ کیا ۔ پریس کانفرنس میں مختلف این جی اوز کی طرف سے علاقے میں کئے جانے والے ترقیاتی منصوبوں پر ان کاشکریہ ادا کیا گیا۔

You might also like
1 Comment
  1. اہل اویر، لون اور گوہکیر کی ہر ایک بات سو فیصد درست ہے۔ در حقیقت اپر چترال مجموعی طور پر حکومت کی توجہ سے محروم چلے آرہا ہے۔
    تحصیل مستوج یعنی بیار اور تورکھو کے چند گاونوں میں جہاں پینے کا پانی، رابط پُلیں اور سڑکیں، منی پاور ہاوسز وغیرہ نظر آرہے ہیں یہ اے کے آر ایس پی کی مرہونِ منت ہیں۔ موڑکھو کے تیریچ، نشکو، مداک، زیزدی، کشوم، گوہکیر ، اور اویر میں این جی آوز کی خدمات سے فایدہ اٹھانے کی راہ میں مذہبی رہنماؤں نے رکاوٹیں کھڑی کیں اور ان کو ترقیاتی منصوبوں سے محروم رکھا۔ یوں سنی اکثریت کے گاؤں مجموعی طور پر زندگی کی بنیادی سہولتوں سے اب تک محروم ہیں۔ ایس آر ایس پی کو ان کی طرف خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
    سابقہ حکومتوں کے سلوک کے تجربے ہمیں موجودہ حکومت سے زیادہ امیدیں وابستہ کرنے نہیں دیتے۔

Leave a comment

error: Content is protected!!