کھوار مجموعہ کلام ’’گُرزین‘‘ کی تقریب رونمائی

3

انجمن ترقی کھوار چترال کے زیر اہتمام غذر گلگت بلتستان کے کہنہ مشق شاعر جاوید حیات کا کا خیل کے کھوار مجموعہ کلام ’’گُرزین‘‘ کی تقریب رونمائی ضلع کونسل ہال میں منعقد ہوئی، ممتاز دانشور مکرم شاہ نے صدارت کی۔ امیر خان میر مہمان خصوصی جبکہ کتاب کے مصنف جاوید حیات کا کا خیل مہمان اعزاز تھے
انجمن ترقی کھوار کے مرکزی صدر شہزادہ تنویر الملک نے کتاب اور صاحبِ کتاب کا تعارف کراتے ہوئے اکادمی ادبیات پاکستان کا شکریہ ادا کیا ۔ جن کے مالی تعاون سے ادبی کتابوں کی اشاعت ممکن ہوئی ہے۔ دیدہ زیب ٹائٹل کے ساتھ خوبصورت طباعت کیلئے انہوں نے ادارہ نوائے چترال کے حافظ نصیر اللہ منصور کا خصوصی شکریہ ادا کیا تقریب میں یوسف شہزادہ، گل مراد حسرت، عنایت اللہ فیضی، ذاکر محمد زخمی، ممتاز حسین اور قلندر شاہ نے کتاب اور شاعر کے حوالے سے اظہار خیال کیا۔ گلگت بلتستان کے ضلع غذر میں کھوار کے شعراء ماضی میں بھی نمایاں رہے ہیں مگر امان کے رومانوی گیت کے سوا کسی کا کلام محفوظ نہیں رہا۔
جاوید حیات کا کا خیل غذر کے پہلے شاعر ہیں جن کا کھوار مجموعہ کلام شائع ہوکر منظر عام پر آیا ہے۔ مضمون نگاروں نے شاعر کے تخیل، ان کے فن اور خصوصی طور پر کتاب میں کھوار کے متروک لغات کا ذکر کیا اور شاعرکی کاوش کو داد دی۔ مجموعہ کلام میں حمد، نعت ، صوفیانہ کلام ، اصلاحی نظمیں اور غزلیات شامل ہیں۔ مہمان اعزاز جاوید حیات کا کا خیل نے ان کے مجموعہ کلام ’’گُرزین‘‘کو شائع کرنے پر انجمن ترقی کھوار‘‘ چترال کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے خوش خبری دی کہ گلگت بلتستان کی حکومت نے کھوار کو سکولوں کے نصاب کا حصہ بنانے کی منظوری دی ہے اور نصاب سازی پر کام کا آغاز کردیا گیا ہے۔
مہمان خصوصی امیر خان میر نے غذر ، گلگت بلتستان اور چترال کے قدیم روابط ، ثقافتی و تاریخی رشتوں کا ذکر کرتے ہوئے شاعر کو کتاب کی اشاعت پر مبارک باد دی۔ اپنی صدارتی تقریر میں مکرم شاہ نے بجا طور پر کہا کہ جاوید حیات کا کا خیل نے لمبا سفر طے کیا ہے ۔ ان کے اباؤ اجدادنے 200 سال پہلے زیارت کا کا صاحب نوشہرہ سے ترک وطن کر کے غذر میں سکونت اختیار کی ۔کھوار ان کی اولاد کے لئے مادری زبان بن گئی پھر شاعر کا مجموعہ کلام چترال سے شائع ہوا۔ گویا تاریخ اپنے آپ کو دہرا رہی ہے ۔ نوجوان فنکار انصار الٰہی نعمانی نے کتاب سے ایک غزل مخصوص دھن میں پیش کر کے سامعین سے داد حاصل کی۔

رپورٹ: ڈاکٹر عنایت اللہ فیضی

3 Comments
  1. Dur Wali says

    JAVED HAYAT KAKAKHAIL IS A WELL KNOWN kHOWAR POET. HE IS DOING GREAT JOB IN GILGIT BALTISTAN TO PROMOTE KHOWAR LANGUAGE. I OFFER MY HEARTIEST CONGRATULATION FOR PUBLICATION OF HIS NOBLE BOOK “GURZAIN” AND APPREAITE HIM FOR NICE ADDITION IN KHOWAR LITERATURE. I WILL ALSO APPRECIATE THE ACTIVE ROLE OF ANJUMAN E TARAQIE KHOWAR FOR FACILITATING JAVED KAKAKHAIL TO PUBLISH HIS BOOK.

  2. Inayatullah faizi says

    Thank you very much dear Gul Jee sb !We shall send you account details later today .

  3. Gul jee(canada) says

    We offer our deepest congratulations to Mohtaram Javeed Hayat Kakakhail sahin for his love and affection with Chitrali language/literature despite born in a none chitrali family as mentioned by Mohrtaram Mukarram Shah sahib. Inshallah we will see and read “Gurzain the garden ” our heartfelt mubarakey to Anjumana Taraqai Khower for publishing this amazing book. I am offering a very little donation (20’000)twenty thousand rupees only for Anjumana Taraqai khower with my love and happiness. I will be very happy if someone (responsible)from the said Institution guides me how and to whom I may deposit this Amanat amount. gulamankhan@yahoo.com.or fb.

Leave A Reply

Your email address will not be published.

error: Content is protected!!