سیاحت دُبئی کی-۲
شیرولی خان اسیر
الصبخہ روڈ پر الامارات ہوٹل کے کاونٹر پر ایک جوان منیجر سے ملاقات ہوئی۔ گفتگو اس وقت تک انگریزی میں چلتی رہی جب تک اس نے میرا پاسپورٹ نہیں دیکھا۔ پاسپورٹ کے متعلقہ خانے میں چترال پر اس کی نظر پڑتے ہی وہ اٹھ کھڑا ہوا اور تپاک سے دوبارہ مصافحہ کیا اور اپنا تعارف کرایا کہ وہ پشاور سے تعلق رکھتا ہے اور جمیل نام ہے۔ چترال بھی گیا ہوا تھا۔ اس برخوردار کی پرجوشی سے مجھے اندازہ ہوا کہ بیرون ملک پاکستانیوں کی اپنے وطن اور ہموطنوں سے کتنی محبت ہے۔ بحیثیت ہوٹل منیجر مہمانوں کیساتھ حسن سلوک کا مظاہرہ کرنا ان کی پیشہ ورانہ ٹرننگ کا آہم حصہ ہوتا ہے جس میں مصنوعی عنصر صاف نظر آتا ہے البتہ اس جوان کی آنکھوں میں جو چمک کوند گئی تھی وہ سچے پیار کی روشنی تھی۔