آغا خان سکولوں کے مابین ضلعی سطح پرہم نصابی سرگرمیوں کے مقابلے
چترال (منظور قادر) گزشتہ دنوں آغا خان ہائی سیکنڈری سکول سین لشٹ میں آغا خان ایجوکیشن سروس پاکستان چترال کے تین ریجنل سکول ڈویلپمنٹ یونٹس(آر ایس ڈی یو) گرم چشمہ، مستوج اور بونی کےزیر انتظام اسکولوں کے درمیان ضلعی سطح پر ہم نصابی سرگرمیوں یعنی قرأت،حمد،نعت،قومی ترانہ،ملی نغمہ،ڈرامہ، تقریر (اردو،انگریزی) مضمون نویسی (اردو،انگریزی) کوئز اور ڈرامے کے مقابلے منعقد ہوئے۔ہر آر ایس ڈی یو سے تمام کیٹیگیرزمیں مقابلے کے لیے طلبہ نہایت جوش وخروش کے ساتھ میراگرام نمبر2،شوست، ریچ ،کھوت ،سوسوم،مدک لشٹ جیسے دور دراز علاقوں سے آکرشرکت کی۔

پروگرام کے صدر محفل امیر محمد نے پررونق تقریب منعقد کرنے پر انتظامیہ کی کاوشوں کو سراہا اور کامیاب طلبہ کو مبارک باد دینے کے ساتھ ساتھ دوسرے طلبہ کو ان الفاظ کے ساتھ دلاسہ دیا کہ ناکامی کامیابی کا زینہ ہے۔انہوں نے خواتین کی تعلیم اور معیار تعلیم کے حوالے سے اے کے ای ایس پی کی کاوشوں کی تعریف کی اور کہا کہ اس طرح کے مقابلوں میں طلبہ کو اپنی صلاحیتیں دکھانے کاموقع ملتا ہے۔ انہوں نے طلبہ کو نصیحت کرتے ہوئے کہا کہ دور جدید کی چیزوں یعنی موبائل ،انٹر نیٹ وغیرہ کے منفی استعمال سے پرہیز کریں۔
قاضی سلامت اللہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ چترال میں آغا خان ایجوکیشن سروس کے تعلیمی ادارے اپنی خدمات احسن انجام دے رہے ہیں۔ ان اداروں میں معیاری تعلیم کے ساتھ ساتھ اعلیٰ تربیت بھی فراہم ہورہا ہے۔قرآن ہمیں تین طرح کےعلوم یعنی علم الاسما،علم الاخلاق اور آفاقی علم حاصل کرنے کا حکم دیتا ہے۔ ہم ان تینوں علوم کو حاصل کرکے اشرف المخلوقات کے زمرے میں آتےہیں۔ہمیں چاہیئے کہ ہم قرآن کے مشن اور وژن پر عمل کریں۔ انہوں نے تلاوت، حمد اور نعت کی پیشکش اور ان میں طلبہ کی کار کردگی کو سراہا۔
پروگرام کے شروع میں سینئر اکیڈمک منیجرسکول ڈویلپمنٹ ذوالفقار علی نے حاضرین کو خوش آمدید کہا اور ہم نصابی سرگرمیوں کے انعقاد کے مقاصد سے حاضرین کو آگاہ کرتے ہوئے اے کے ڈی این کی خدمات، مشن اور وژن کے بارے بتایا۔اور طلبہ کی چھپی ہوئی صلاحیتوں کو نکھارنے کے لیے ہم نصابی سرگرمیوں کی اہمیت کے بارے میں حاضرین کو آگاہ کیا۔
اس کے بعد جناب انوربیگ چیئرمین ریجنل ایجوکیشن بورڈ لوئر چترال نے طلبہ کی تخلیقی صلاحیتیں اجاگر کرنے کے لیے ہم نصابی سرگرمیوں کے انعقاد کو لازمی قرار دیا اور ان سرگرمیوں میں حصہ لینے والے تمام اساتذہ اور طالب علموں کی کاوشوں کو سراہا۔۔انہوں نے طلبہ کو مقامی سطح سے نکل کر قومی اوربین الاقوامی سطح کے مقابلوں میں شریک ہو کر اپنا لوہامنوانے کی ترغیب دینے کے ساتھ ساتھ ہی درس وتدریس کی اہمیت بیان کی اور اساتذہ کو عزت دینے اوراچھا انسان بن کر معاشرے میں جینے کا درس دیا۔

کیا ہی اچھا ہوتا اگر اسکول کے ساتھ پہلی اور دوسری پوزیشن لینے والے طلباء و طالبات کے نام بھی لکھے جاتے۔ بظاہر تو چھوٹی بات ہے لیکن اس سے بچوں کی کافی حوصلہ افزائی ہوتی۔