‘TV channels’ suspension was bid to conceal govt failure’
تحریک لبیک کے احتجاج کو مذاکرات کے زریعے ختم کرنے میں ناکامی کے بعد تشدد شروع ہوگئے۔ اور پاکستان کے مختلف شہروں میں احتجاج اور ٹریفک بری طرح سے جام ہو گیا۔ جمہوری حکومت میں پیمرا بھی اپنا کردار ادا کرتے ہوئے نیوز چینلز بند کردیا۔ عوام کو اندھیرے میں رکھنے کی وجہ سے عوام حوف میں مبتلا ھیں۔ انٹرنٹ سروس اور فیس بک بھی بند ہے۔ وزیر داخلہ صاحب کہتے ھیں۔ کہ ختم نبوت صلی الللہ علیہ والہ وسلم پر ہماری جان و مال اور اولاد قربان۔ مگر افسوس کہ حکومت صرف دو وزیر بھی قربان نہ کر سکے۔ لیکن یہ وزراء جلد بر طرف ہونگے۔ مجھے یہ سطور لکھتے وقت ہی معلوم ہوا کہ وزیر قانون نے استعفاء دیا۔ اور اب مظاہرین پوری کابینہ کے استعفاء کامطالبہ کر رہے ہیں۔ حکومت اپنی حکمت عملی میں بری طرح سے ناکام ہوئی۔ پورے ملک میں احتجاج کا سلسلہ شروع ہوگیا۔ پاکستان کے املاک کا نقصان ہوا۔ اگر حکومت سنجیدہ ہوتا تو یہ معاملہ بہت پہلے حل ہوجاتا۔ احتجاج کرنے والے لاہور سے اپنا سفر شروع کرتے ہیں۔ حکومت مزاکرات میں ناکام ہوتا ہے۔ یہ قافلہ اسلام آباد پہنچ جاتا ہے۔ اور بیس دن تک اسلام آباد میں دھرنا جاری رہتا ہے۔ ملازمت پیشہ افراد، طالب علم اور شہری بیس دن تک پریشان ہو تے ہیں۔ حکومت بیس دن تک مزاکرات میں ناکام ہو جاتاہے۔ اسے حکومت کی کار کردگی کا اندازہ ہر پاکستانی کو ہو گیا۔ حکومت اپنا جمہوری انداز اپناتے ہوئے اپنا ناکامی چھپانے کے لئے پیمرا کے زریعے نیوز چینل،انٹرنیٹ اور فیس بک بہی بند کروادی۔ اسے عوام کی پریشانی میں مزید اضافہ ہو گیا ہے۔ اگر حکومت کو طاقت کا مظاہرہ کرنا ھی تھا۔ تو لاہور میں جب احتجاج شروع ھوا تھا۔ مظاہرین بھی زیادہ تعداد میں نہیں تھے۔ تو اس وقت اگر یہ طریقہ اپناتے تو شاید نقصانات کم ہوتے۔ وزیراعظم اور وزیر داخلہ کی کارکردگی سب کے سامنے ہے۔ سب کچھ ٹھیک کہنے والے وزیر داخلہ کو بھی اپنی کارکردگی کا اندازہ ہوگیا ہوگا۔ ایک نااہل آدمی کے مشورے سے چلنے والی حکومت کی کارکردگی ایسی ہی ہوگی۔ حکومت نے خود شہریوں کو قانون ھاتھ میں لینے کا موقع دیا۔ ایسے حالات میں لوگ بے قابو ہو جاتے ہیں۔ اور یہ ملک کے لئے بہت نقصان دہ ہے۔ جب لوگ بے قابو ہوتے ہیں۔ تو اس کے نتیجے معصوم لوگوں کا نقصان ہوتا ہے۔ بے قابو مظاہرین صحیح غلط اور قانون کو نہیں دیکھتے ہین۔ یہ بعد میں ان کو معلوم ہوتا ہے۔ کہ انھون نے قانون ہاتھ میں لئے۔ دہرنا یا مظاہرہ غلط یا صحیح یہ ایک الگ بحث ہے۔ناموس رسالت پر کوئی سیاست نہیں کر سکتا۔ لیکن حکومت اپنی کارکردگی دیکھانے میں بری طرح ناکام ہوئی۔ ۔حکومت کو اگر فکر ہے۔ تو صرف نواز شریف کو بچانے کی۔ حکومتی ارکان زیادہ تر وقت نواز شریف اور ان کی بیٹی مریم نواز کی خدمت میں گزارتے ھیں۔ اگر حکومت سنجیدہ ہوتا تو پہلے دن ہی وزیر قانون سے استعفاء لیتا۔ یا کم از کم ملوث لوگوں کو بے نقاب کر تی۔ تونوبت یہان تک نہیں پہنچتا۔ وزیر داخلہ کہتا ہے۔ کہ کوشش ہے کہ نقصان کم سے کم ہو۔ لیکن نقصان کم نہ ہوا۔ بلکہ اس میں سکیورٹی فورس کے جوان اور سویلین بھی زخمی ہوئے۔ حکومٹ کی رٹ کہیں نظر نہیں ایا۔ اب وازرت داخلہ کی طرف سے فوج کی طلبی کا نوٹیفیکیشن جاری ہوا۔ یہ حکومت کی بے بسی کا ثبوت ہے۔ کراچی کے ہر شاہراہ میں ٹریفک بری طرح سے جام اور شہری پریشاں ہیں۔گھر والے اپنے پیاروں کے انتظار میں پریشان اور جو لوگ ٹریفک جام میں پھنسے ہیں۔ وہ گھر پھنچنے کے لءے پریشان۔ کراچی میں اندرون ملک اور برون ملک آنے اور جانے والے بھی رل گئے۔ الللہ تعالیء ہمارے پیارے ملک کو اپنے حفظ و آمان میں رکھے آمین۔
Mir Muhammad Khan