Chitral Today
Latest Updates and Breaking News

Some political parties using Shandur MoU as election card: MPAs

چترال (بشیر حسین آزاد ) ایم پی اے چترال سید سردار حسین اور ایم پی اے چترال فوزیہ بی بی نے کہا ہے ۔ کہ شندور فیسٹول سے متعلق ایم او یو بین الاقوامی اہمیت کی حامل شندور میلے کے انعقاد کے حوالے سے نیک نیتی کی بنیاد پر کیا گیا ہے ۔ اور یہ محض ایک مفاہمتی یاداداشت ہے اس کو کسی معاہدے کی حیثیت حاصل نہیں ہے ۔ لیکن بعض سیاسی پارٹیاں اسے بلدیاتی الیکشن کیلئے کارڈ کے طور پر استعمال کرنے کی کو شش کر رہے ہیں

اتوار کے روز چترال پریس کلب میں دو علیحدہ علیحدہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا ۔ کہ عالمی سطح پر شہرت پانے والے شندور فیسٹول کے ساتھ گلگت اور چترال کے لوگوں کے مفادات وابستہ ہیں ۔ اور فیسٹول میں شرکت کرنے والے اعلی ملکی سربراہوں کے اعلانات سے چترال اور گلگت کے کئی مسائل حل ہو چکے ہیں ۔ اس لئے وقت کا تقاضا ہے ۔ کہ فیسٹول کو باہمی تعاون سے منایا جائے ۔ اور اس فورم سے سابقہ کی طرح علاقائی مسائل حل کرنے کے فوائد حاصل کئے جائیں ۔

سردار حسین نے کہا کہ انہوں نے ایم او ایو میں یہ بات واضح کیا ہے ۔ کہ اس میں شندور کی ملکیت کے حوالے سے کوئی بات نہیں لکھی جائے گی ۔ اور نہ اس دستاویز کو مستقبل میں بطور سند کہیں پیش کیا جائے گا ۔ یہ صرف اور صرف تین روزہ شندور فیسٹول کے انعقاد تک محدود ہے ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ انہیں پشاور میں منعقد ہونے والے سمینار میں شرکت کی دعوت نہیں دی گئی ۔پھر بھی انہوں نے ایک ذمہ دار کی حیثیت سے سمینار میں شرکت کی ۔ اور شندور کی ملکیت کے حوالے سے دوٹوک الفاظ میں اپنے خیالات کا اظہار کیا ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ گلگت نے چترال پر کبھی حکومت نہیں کی ۔ جبکہ چترال کی حکومت غذر سمیت کئی علاقوں پر رہی ۔ اس لئے گلگت کی شندور کو متنازعہ بنانے کی بات کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ۔

ایم پی اے بی بی فوزیہ نے بھی اس مسئلے کو اچھالنے کی وجہ پی ٹی آئی کی صوبائی قیادت اورایم پی اے کو بد نام کرنے کی ایک سوچی سمجھی سازش قرار دیا ۔ اور کہا ۔ کہ فیسٹول کے کارڈ، سپاسنامہ ،سکیورٹی اور رائیلٹی کی برابر تقسیم کے لئے کئے گئے فیصلے جشن شندور تک محدود ہیں ۔ اس سے زیادہ اُن کی کوئی اہمیت نہیں ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ سمینارمیں گلگت اور کے پی وزراء ڈپٹی کمشنرز اور ایم این ایز ایم پی ایز سب موجود تھے ۔ اس میں صرف چترال کے ممبران اسمبلی کو بلا وجہ مورد الزام لگانا بعض عناصر کی طرف سے اپنے مفادات کیلئے راستہ تلاش کرنے کے سوا کچھ نہیں ۔ اور یہ لوگ اتنی آسان طریقے سے باشعور لوگوں کو نہیں ورغلا سکتے ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ ہم چترال کے مفادات کے تحفظ کی پوری طاقت اور شعور رکھتے ہیں ۔ اور اس کے ایک ایک انچ کا دفاع اور حفاظت کریں گے ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ اس ایم او یو کو حتمی شکل نہیں دی گئی ہے ۔ اس میں لاسپور کے عوام کا مطمئن ہونا انتہا ئی ضروری ہے ۔ تبھی یہ ایم اویو آگے جا سکتی ہے ۔ پریس کانفرنس کے موقع پی ٹی آئی کے رہنما سابق صدر عبد الطیف اور رحمت غازی کے علاوہ بڑی تعداد میں کارکنان موجود تھے ۔

]]>

You might also like
3 Comments
  1. ali says

    what our political leaders should get some basic manners. they mr LAtif and Rehmant Ghazi sitting is like they have just arrieved from adrakh or ploughing. how can we expect from these leaders atleast they should have thier mind a laddy is sitting with them… so shame

    1. Arshad says

      Gender discrimination. Long way to go before we become truly civilised.

  2. Mumtaz, Booni says

    accepted that the dispute over parts of Shandur is sub judice and would be decided by a commission or the supreme court of pakistan, who has given you, mpas sardar hussain and bibi fouzia, to make such a decision on it. You have tried to make the case of chitral weak. first, courts in pakistan takes years and years to decide a minor case and you are asking the gb govt to come and share the holding of the festival with shandur without waiting for the final judgment which would certainly be in chitral’s favor.
    It is like a dispute of land between two farmers. when the dispute is in a court, you are are giving the claimant the right to cultivate the land with the owner till the final adjudication of the land. so in the eyes of the law, you are saying that both are the owners as both are cultivating the land. well done the mpas.

Leave a Reply

error: Content is protected!!