چترال میں کم بارشوں، بے موسمی بارشوں اورخشک سالی کی وجہ سے حالات سنگین
چترال (محکم الدین) چترال کوشدید موسمی تغیرات سے پہنچنے والے نقصانات میں کمی لانے اوراس سلسلے میں جنگلات کی افزائش کو ممکن بنانے کے سلسلے میں جنگلاتی علاقوں کے نمایندگان اورسٹیک ہولڈرزکیلئے ایک آگہی ورکشاپ محکمہ جنگلات کے ماہرین کے زیرانتظام مقامی ہوٹل میں منعقد ہوا جس میں جنگلات کی افزائش کے حوالے سے انڈیجنس نالج اورسائنٹفک فارسٹ منیجمنٹ کے طریقہ کے تحت چترال کیلئے سٹریٹیجی بنانے پر غورکیا گیا تاکہ عالمی سطح پرموسمی تغیرات کے نقصانات کو کم کرنے کے سلسلے میں کام کرنے والا ادارہ ریڈ پلس کے معیار پر پورا اُترا جا سکے اورجنگلاتی لوگوں کو درپیش معاشی مسائل جنگلات کے تحفظ کرنے پرحل کئے جاسکیں۔
پراجیکٹ ڈائریکٹرعارف اور ڈی ایف او رئیس خان نے اپنے خطاب میں کہا کہ اس کام کو ممکن بنانے اورعملی جامہ پہنانے کیلئے جنگلاتی علاقوں کےعوامی نمایندگان، عوام، علماء، سول سوسائٹی تنظیمات کواعتماد میں لیا جائے گا اور اُن کی مشاورت سے اقدامات اُٹھائے جائیں گے۔ انہوں نے کہا اس وقت پوری دنیا بشمول پاکستان انتہائی طور پرموسمیاتی تبدیلیوں کے منفی اثرات کی زد میں ہے جس میں چترال کا خوبصورت ضلع بھی شامل ہے اور یہ بات چترال کے تمام لوگ مانتے ہیں کہ چترال میں کم بارشوں، بے موسمی بارشوں اورخشک سالی کی وجہ سے حالات بہت سنگین ہیں۔ اور اس کی بہتری کا واحد فارمولا جنگلات کی سائنسی طور پرحفاظت اور فروغ ہے۔ خصوصا قدرتی جنگلات کی حفاظت از بس ضروری ہے جو کہ جنگلاتی علاقوں کے عوام کے بھر پور تعاون کے بغیر ممکن نہیں۔
انہوں نے کہا کہ چترال کے لوگوں میں تعلیم یافتہ، قانون کے پاسدار اور پُرامن ہونے نیز چترال سب سے زیادہ مو سمی تغیرات کا شکار ہونے کی وجہ سے اس کے پائلٹ پراجیکٹ کا آغاز چترال سے کیا جائے گا۔ اس موقع پر شرکاء نے جنگلاتی علاقوں کے مسائل پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ جنگلات کی تباہی حکومتی غلط پالیسیوں کی وجہ سے ہوئی ہے۔ ارندو جنگل حکومت کی منفی پالیسی کی وجہ سے افغانستان کے راستے عرب ممالک تک سمگل ہوا۔ انہوں نے کہا ۔ کہ جنگلاتی علاقے میں زندگی کی سہولیات نہ ہونے کے برابر ہیں۔ روزگار کے مواقع نہیں، ایسی صورت میں کوئی بندہ درخت کاٹ کر فروخت نہ کرے تو کیا کرے۔ انہوں نے کہا کہ جنگلات کو تب ہی بچایا جا سکتا ہے جب جنگلاتی علاقوں کے لوگوں کے مسائل حل کئے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ بالائی چترال کی عمارتی و سوختنی لکڑی کی ضرورت کیلئے وہاں مصنوعی جنگلات لگائے جائیں تاکہ لوئر چترال کے جنگلات پر دباؤ کم کیا جاسکے۔